غزل - ہے فسانہ جو حقیقت کہیں بن جائے نہ

ہفتہ, جون 28, 2003 عرفان وحید 0 Comments

منتظر جذبۂ بیدار یہ دکھلائے نہ کچھ
ہے فسانہ جو حقیقت کہیں بن جائے نہ کچھ

0 comments:

تبصرہ کیجیے